ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / پرانے اور منسوخ کئے گئے نوٹ جمع کرانے میں امتیازی سلوک کیوں؟سپریم کورٹ 

پرانے اور منسوخ کئے گئے نوٹ جمع کرانے میں امتیازی سلوک کیوں؟سپریم کورٹ 

Wed, 22 Mar 2017 12:23:04  SO Admin   S.O. News Service

نئی دہلی، 21؍مارچ(ایس اونیوزآئی این ایس انڈیا )چلن سے باہر کئے جا چکے 500 اور 1000 روپے کے نوٹوں کو قبول نہ کرنے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت اور ریزرو بینک کو ہدایت دی کہ وہ یہ بتائیں کہ وہ تارکین وطن ہندوستانیوں اور بیرون ملک جا رہے ہندوستانیوں کے پرانے نوٹ جمع کرانے کا کاؤنٹر 31؍مارچ تک کیسے چلا رہے ہیں ، جبکہ ملک کے شہریوں کے لیے یہ سہولت نہیں ہے۔سپریم کورٹ نے کہا کہ مرکزی حکومت دو ہفتوں میں حلف نامہ دائر کرے۔اس معاملے پر اگلی سماعت 11؍اپریل کو ہوگی۔عدالت عظمی نے مرکز سے یہ بھی پوچھا کہ کیا وہ ان لوگوں کے پرانے نوٹ جمع کرنے کے بارے میں دوبارہ غور کر سکتے ہیں جو واقعی پریشانی کی وجہ سے جمع نہیں کر پائے ہیں؟آج سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہا کہ وزیر اعظم نے 8؍نومبر کو اپنی تقریر میں یہ کہا تھا کہ جن لوگوں کو واقعی پریشانی ہوگی وہ اپنا پرانا نوٹ 31؍مارچ تک جمع کر اسکتے ہیں۔وزیر اعظم کی اس تقریر سے ان لوگوں کو امید بندھی تھی جو کسی پریشانی کی وجہ سے پرانے نوٹ جمع نہیں کر پائے۔درخواست گزار نے کہا کہ جب وہ ایکسس بینک پیسے جمع کرنے گئے ،تو ان سے کے وائی سی دینے کو کہا گیا۔انہوں نے 28؍دسمبر کو کے وائی ئی جمع کردی ۔اس کے بعد انہوں نے کہا کہ ہم اسے اپنے ہیڈکوارٹر بھیجیں گے، تب سپریم کورٹ نے پوچھا کہ یہاں کے وائی سی کا کیا مطلب ہے؟سوال ہے کہ اگر آپ پیسے جمع کرنا چاہتے ہیں ،تو کوئی بینک کس طرح انکار کر سکتا ہے، جس کے بعد ایکسس بینک کے وکیل نے کہا کہ درخواست گزار کبھی بینک میں کیش جمع کرنے نہیں آیا۔ان کا اکاؤنٹ بند تھا، اس لیے کے وائی سی مانگا گیا تھا۔
مرکزی حکومت نے کہا کہ پرانے نوٹ غیر قانونی قرار دئیے جاچکے ہیں، اب ان کو قبول کرنے کے لیے مرکزکاؤنٹر نہیں کھول سکتا ہے، آپ نے ان درخواستوں کو قبول کیوں کیا؟ جبکہ اس پر پارلیمنٹ کو اختیار ہے اور انہوں نے کیا ہے۔تب سپریم کورٹ نے کہا کہ آپ کی بحث منمانی ہے، تب مرکز نے کہا کہ یہ منمانی نہیں ہے، کیونکہ یہ سب کے لیے ہے، کوئی پرانے نوٹ جمع نہیں کر سکتا ہے، صرف ان لوگوں کے لیے کاؤنٹر کھولا گیا ہے جو بیرون ملک رہتے ہیں۔گزشتہ سماعت کے دوران مرکزی حکومت نے کہا تھا کہ وہ پرانے نوٹوں کو قبول کرنے کے لیے کاؤنٹر نہیں کھولے گی۔درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ 500 اور 1000 روپے کے پرانے نوٹوں کو 31؍مارچ تک جمع کرنے کے لیے سپریم کورٹ ہدایات جاری کرے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ ریزرو بینک وزیر اعظم نریندر مودی کی یقین دہانی کے باوجود 31؍مارچ تک پرانے نوٹوں کو قبول کرنے سے انکار کر رہا ہے۔


Share: